Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نگار صبح کی امید میں پگھلتے ہوئے

عبید اللہ علیم

نگار صبح کی امید میں پگھلتے ہوئے

عبید اللہ علیم

MORE BYعبید اللہ علیم

    نگار صبح کی امید میں پگھلتے ہوئے

    چراغ خود کو نہیں دیکھتا ہے جلتے ہوئے

    وہ حسن اس کا بیاں کیا کرے جو دیکھتا ہو

    ہر اک ادا کے کئی قد نئے نکلتے ہوئے

    وہ موج مے کدۂ رنگ ہے بدن اس کا

    کہ ہیں تلاطم مئے سے سبو اچھلتے ہوئے

    تو ذرہ ذرہ اس عالم کا ہے زلیخا صفت

    چلے جو دشت بلا میں کوئی سنبھلتے ہوئے

    یہ روح کھینچتی چلی جا رہی ہے کس کی طرف

    یہ پاؤں کیوں نہیں تھکتے ہمارے چلتے ہوئے

    اسی کے نام کی خوشبو سے سانس چلتی رہے

    اسی کا نام زباں پر ہو دم نکلتے ہوئے

    خیال و خواب کے کیا کیا نہ سلسلے نکلے

    چراغ جلتے ہوئے آفتاب ڈھلتے ہوئے

    اندھیرے ہیں یہاں سورج کے نام پر روشن

    اجالوں سے یہاں دیکھے ہیں لوگ جلتے ہوئے

    اتار ان میں کوئی اپنی روشنی یا رب

    کہ لوگ تھک گئے ظلمت سے اب بہلتے ہوئے

    وہ آ رہے ہیں زمانے کہ تم بھی دیکھو گے

    خدا کے ہاتھ سے انسان کو بدلتے ہوئے

    وہ صبح ہوگی تو فرعون پھر نہ گزریں گے

    دلوں کو روندتے انسان کو مسلتے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے