نگل گئے سب کی سب سمندر زمیں بچی اب کہیں نہیں ہے
نگل گئے سب کی سب سمندر زمیں بچی اب کہیں نہیں ہے
بچاتے ہم اپنی جان جس میں وہ کشتی بھی اب کہیں نہیں ہے
بہت دنوں بعد پائی فرصت تو میں نے خود کو پلٹ کے دیکھا
مگر میں پہچانتا تھا جس کو وہ آدمی اب کہیں نہیں ہے
گزر گیا وقت دل پہ لکھ کر نہ جانے کیسی عجیب باتیں
ورق پلٹتا ہوں میں جو دل کے تو سادگی اب کہیں نہیں ہے
وہ آگ برسی ہے دوپہر میں کہ سارے منظر جھلس گئے ہیں
یہاں سویرے جو تازگی تھی وہ تازگی اب کہیں نہیں ہے
تم اپنے قصبوں میں جا کے دیکھو وہاں بھی اب شہر ہی بسے ہیں
کہ ڈھونڈھتے ہو جو زندگی تم وہ زندگی اب کہیں نہیں ہے
- کتاب : LAVA (Pg. 59)
- Author : JAVED AKHTAR
- مطبع : RAJ KAMAL PARKASHAN (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.