نیچی نظروں کے وار آنے لگے
نیچی نظروں کے وار آنے لگے
لو بس اب جان و دل ٹھکانے لگے
میری نظروں نے کیا کہا یا رب
کیوں وہ شرما کے مسکرانے لگے
مصلحت ترک جور تھا چندے
پھر اسی ہتھکنڈوں پہ آنے لگے
جلوۂ یار نے کیا بے خود
ہم تو آتے ہی ان کے جانے لگے
سب کا کعبہ ہے منزل مقصود
ہم تو آگے قدم بڑھانے لگے
کیا کہیں آمد بہار ہوئی
کیوں گریباں پہ ہاتھ جانے لگے
گر حقیقت نگر ہو چشم تو وہ
جلوہ ہر رنگ میں دکھانے لگے
ہم کو ربط گزشتہ یاد آئے
وہ جو بن ٹھن کے گھر سے جانے لگے
بس یہی غایت تصور ہے
ہجر میں لطف وصل آنے لگے
اس سراپا بہار کے جلوے
رنگ کچھ اور ہی نہ کھانے لگے
کیوں کہ فرصت عدو سے تم کو ملی
جو تصور میں میرے آنے لگے
بے غذا کے تو رہ نہیں سکتے
نہ ملا کچھ تو زہر کھانے لگے
بات بنتی نظر نہیں آتی
اب وہ باتیں بہت بنانے لگے
آج مجروحؔ ضبط کر نہ سکا
کیا کرے جب کہ جان جانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.