Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیلو

MORE BYحبیب جالب

    دلچسپ معلومات

    گیارہ فروری 1965ءکو لاہور میں افرو ایشیائی مجلس مذاکرہ کے مندوبین کے لیے ایک ڈنر اور ثقافتی شو کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس شو کے منتظمین مشہور فلمی اداکارہ نیلو کے پاس پہنچے اور اسے اس ثقافتی شو میں چلنے اور وہاں رقص کرنے کی دعوت دی۔ جب نیلو نے اس تقریب میں شرکت سے انکار کرنا چاہا تو منتظمین نے‘ جو حکومت وقت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے‘ اسے دھمکیاں دیں اور بے عزت کیا۔ نیلو پر اس بے عزتی کا اتنا اثر ہوا کہ اس نے کافی مقدار میں خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ نیلو کو بے ہوشی کے عالم میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کئی دن کی محنت کے بعد اس کی جان بچالی۔ اس واقعے کا فلمی دنیا میں بڑا شدید ردعمل ہوا۔ پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور فلم اسٹار ایسوسی ایشن نے اس پر شدید احتجاج کیا اور ایک دن کی ہڑتال بھی کی۔ اسی واقعے سے متاثر ہوکر حبیب جالب نے اپنی معرکہ آرا نظم ”نیلو“ رقم کی۔ اس نظم کو بعد ازاں فلم زرقا میں نیلو ہی پر فلم بند کیا گیا۔ اس نظم کا پہلا بند تھا: تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے تجھ کو انکار کی جرات جو ہوئی تو کیونکر سایہ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے؟ مشہور فلم ساز‘ ہدایت کار اور کہانی نویس ریاض شاہد نے نیلو کی جرات اور عزت نفس کو یوں خراج تحسین پیش کیا کہ اسے شادی کی پیشکش کردی اور دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔

    تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی

    رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

    تجھ کو انکار کی جرأت جو ہوئی تو کیوں کر

    سایۂ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے

    اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی

    تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے

    ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش

    پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا جائے

    لوگ اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے

    اور بڑھ جائے گا کچھ سطوت شاہی کا جلال

    تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی

    سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال

    طبع شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں

    ہاں انہیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے

    تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی

    رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat Habeeb Jalib (Pg. 219)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے