نیم کے پتوں کا زخموں کو دھواں دے دیجئے
نیم کے پتوں کا زخموں کو دھواں دے دیجئے
پھر مری آنکھوں کو پہرے داریاں دے دیجئے
ہو سکے تو یہ نوازش ہم فقیروں پر کریں
بجھتے رنگوں کا ہمیں یہ آسماں دے دیجئے
شب پرستوں کو بھی تسکین انا مل جائے گی
ان کا حق ہے ان کو شب بیداریاں دے دیجئے
شاخ پر کانٹوں کو پیراہن بدلنے کے لیے
موسموں کو شبنمی بے سمتیاں دے دیجئے
بے حسی کا خشک سا صحرا ہے آنکھوں میں مری
دھول منظر سے تو کچھ طغیانیاں دے دیجئے
دھندلکے تو نوحہ خوانی میں بہت مصروف ہیں
رات زخمی ہے اسے بیساکھیاں دے دیجئے
عارضی موسم کو بھی احساس محرومی نہ ہو
گھر کے سناٹوں کو احساس زیاں دے دیجئے
دھوپ میں تھوڑی سی گنجائش نکل آئے تو رندؔ
ایک مٹھی چھاؤں کا ہی سائباں دے دیجئے
- کتاب : zarb-e- anaa (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.