نکلا جو چلمنوں سے وہ چہرہ آفتابی
نکلا جو چلمنوں سے وہ چہرہ آفتابی
اک آن میں افق کا آنچل ہوا گلابی
رخ سے نقاب ان کے سرکا ہوا ہے کچھ کچھ
دیوانہ کر نہ ڈالے یہ نیم بے حجابی
سو جام کا نشہ ہے ساقی تری نظر میں
کہتے ہیں بادہ کش بھی مجھ کو ترا شرابی
بیکار لگ رہی ہیں دنیا کی سب کتابیں
دیکھی ہے جب سے میں نے صورت تری کتابی
مرجھائے پھول سب ہیں کلیوں نے سر جھکائے
گلشن میں اک ستم ہے یہ تیری بے نقابی
کب چین سے رہا ہے یہ فکر کا پرندہ
فیاضؔ کی ہے فطرت کس درجہ اضطرابی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.