نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے
نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے
ہاں ہم نے جلا ڈالے ہیں رشتوں کے قبالے
بے روح ہیں الفاظ کہیں بھی تو کہیں کیا
ہے کون جو معنی کے سمندر کو کھنگالے
جس سمت بھی جاؤں میں بکھر جانے کا ڈر ہے
اس خوف مسلسل سے مجھے کون نکالے
میں دشت تمنا میں بس اک بار گئی تھی
اس وقت سے رستے ہیں مرے پاؤں کے چھالے
بے چہرہ سہی پھر بھی حقیقت ہے حقیقت
سکہ تو نہیں ہے جو کوئی اس کو اچھالے
ثروتؔ کو اندھیروں سے ڈرائے گا کوئی کیا
وہ ساتھ لیے آئی ہے قدموں کے اجالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.