نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا
جہاں ہے گرد سفر سلسلہ رہے گا مرا
مجھے نہ تو نے مری زندگی گزارنے دی
زمانے تجھ سے ہمیشہ گلہ رہے گا مرا
سیہ دلوں میں ستاروں کی فصل اگانے کو
ہنر چراغ کی لو سے ملا رہے گا مرا
اجڑتے وقت سے برباد ہوتی دنیا سے
ترے سبب سے تعلق دلا رہے گا مرا
نہ گفتگو سے یہ لرزش گماں کی جائے گی
اگر اساس کا پتھر ہلا رہے گا مرا
یہ سوچ کر کبھی عکس اس کرن کا اترا تھا
اس آئینہ میں سدا دل کھلا رہے گا مرا
ریاضؔ چپ سے بڑھے اور دکھ ضرورت کے
مجھے تھا زعم یہ گھاؤ سلا رہے گا مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.