نت نئی خوش فہمیوں میں مبتلا رکھتا ہوں میں
نت نئی خوش فہمیوں میں مبتلا رکھتا ہوں میں
خلق کے ہاتھوں کو مصروف دعا رکھتا ہوں میں
خشک دھرتی کو عطا کرتا ہوں سایہ ابر کا
قطرۂ باراں پہ دریا کی بنا رکھتا ہوں میں
ڈھونڈھ ہی لیتی ہے مجھ کو ڈھونڈنے والی نظر
اپنے سائے کو اگرچہ لاپتا رکھتا ہوں میں
کیوں بھلا آسودگی میرے مقدر میں نہیں
کس لیے دن رات خود کو جاگتا رکھتا ہوں میں
پھونکتا رہتا ہوں بحر لفظ میں خالدؔ فسوں
موج معنی کو تلاطم آشنا رکھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.