ان کی طرف سے ترک ملاقات ہو گئی
ان کی طرف سے ترک ملاقات ہو گئی
ہم جس سے ڈر رہے تھے وہی بات ہو گئی
آئینہ دیکھنے میں نئی بات ہو گئی
ان سے ہی آج ان کی ملاقات ہو گئی
طے ان سے روز حشر ملاقات ہو گئی
اتنی سی بات کتنی بڑی بات ہو گئی
کم ظرفیٔ حیات سے تنگ آ گیا تھا میں
اچھا ہوا قضا سے ملاقات ہو گئی
دن میں بھٹک رہے ہیں جو منزل کی راہ سے
یہ لوگ کیا کریں گے اگر رات ہو گئی
آئے ہیں وہ مریض محبت کو دیکھ کر
آنسو بتا رہے ہیں کوئی بات ہو گئی
تھا اور کون پوچھنے والا مریض کا
تم آ گئے تو پرسش حالات ہو گئی
اے بلبل بہار چمن اپنی خیر مانگ
صیاد و باغباں میں ملاقات ہو گئی
جب زلف یاد آ گئی یوں اشک بہہ گئے
جیسے اندھیری رات میں برسات ہو گئی
گلشن کا ہوش اہل جنوں کو بھلا کہاں
صحرا میں پڑ رہے تو بسر رات ہو گئی
در پردہ بزم غیر میں دونوں کی گفتگو
اٹھی ادھر نگاہ ادھر بات ہو گئی
کب تک قمرؔ ہو شام کے وعدے کا انتظار
سورج چھپا چراغ جلے رات ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.