پائے نگاریں تک کب پہنچے کوشش کی ہر بار بہت
پائے نگاریں تک کب پہنچے کوشش کی ہر بار بہت
دھول اڑائی مٹی پھانکی ہم نے بھی اے یار بہت
کیسے کیسے رنگ کھلے ہیں جاناں سوچو دیکھو تو
ان آنکھوں کے ویرانے میں گل ہیں بہت گل زار بہت
بزم عیش میں نوحہ کناں ہیں شہر طرب کے باشندے
اور سگان کوچۂ وحشت مست سر بازار بہت
جسم کا برتن سرد پڑا ہے تنہائی کے چولھے پر
افسردہ ہے جان و دل کا تم بن گھر سنسار بہت
چشم تمنا کے کاسے میں کھنکے اسم دل آویز
دید کے سکے نذر گزارو ہم بھی ہیں نادار بہت
رنگ بھری اک تیز ہوا نے کچھ ایسی ہولی کھیلی
یاد نگر کے ہنستے بستے چہرہ لگے خوں بار بہت
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 30)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.