پائیں ہر ایک راہگزر پر اداسیاں
پائیں ہر ایک راہگزر پر اداسیاں
نکلی ہوئی ہیں کب سے سفر پر اداسیاں
خوابیدہ شہر جاگنے والا ہے لوٹ آؤ
بیٹھی ہوئی ہیں شام سے گھر پر اداسیاں
میں خوف سے لرزتا رہا پڑھ نہیں سکا
پھیلی ہوئی تھیں ایک خبر پر اداسیاں
سورج کے ہاتھ سبز قباؤں تک آ گئے
اب ہیں یہاں ہر ایک شجر پر اداسیاں
اپنے بھی خط و خال نگاہوں میں اب نہیں
اس طرح چھا گئی ہیں نظر پر اداسیاں
پھیلا رہا ہے کون کبھی سوچتا ہوں میں
خوابوں کے ایک ایک نگر پر اداسیاں
سب لوگ بن گئے ہیں اگر اجنبی تو کیا
چھوڑ آئیں گی مجھے مرے در پر اداسیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.