پانی کا عجب طور تھا پانی سے نکل کر
پانی کا عجب طور تھا پانی سے نکل کر
سیلاب کی صورت تھا روانی سے نکل کر
سننے کو جو بیٹھے ہیں انہیں کیسے بتاؤں
کردار کوئی گم ہے کہانی سے نکل کر
کہنی ہے کوئی بات تو کہہ سیدھی زباں میں
الفاظ کے پر پیچ معانی سے نکل کر
زندانی الفت ہے کہاں آج زمانہ
یہ دیکھ کسی یاد پرانی سے نکل کر
تکتا رہا تیزی سے بدلتے ہوئے منظر
پھرتا رہا میں یاد سہانی سے نکل کر
بھر رکھا تھا خوش بو نے مرے صحن کو شاہیںؔ
کونے میں کھلی رات کی رانی سے نکل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.