پانی میں بھی پیاس کا اتنا زہر ملا ہے
پانی میں بھی پیاس کا اتنا زہر ملا ہے
ہونٹوں پر آتے ہر قطرہ سوکھ رہا ہے
اندھے ہو کر بادل بھاگے پھرتے ہیں
گاتے گاتے ایک پرندہ آگ ہوا ہے
پھول اور پھل تو تازہ کونپل پر آتے ہیں
پیلا پتہ اس وحشت میں ٹوٹ رہا ہے
گردش گردش چلنے سے ہی کٹ پائے گا
چاروں جانب ایک سفر کا جال بچھا ہے
اسی پیڑ کے نیچے دفن بھی ہونا ہوگا
جس کی جڑ پر میں نے اپنا نام لکھا ہے
- کتاب : Ber Aab e Neel (Pg. 93)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.