پاس اپنے بوریا بستر نہ تھا
پاس اپنے بوریا بستر نہ تھا
اتنا سرمایہ بھی اپنے گھر نہ تھا
دشت جنگل سائبان و در نہ تھا
میں ہی میں تھا اور کوئی منظر نہ تھا
دائروں میں بھی نہ گزری زندگی
خواہشوں کا بھی کوئی محور نہ تھا
ایک زنجیر ہوس کار نشاط
اور کوئی سلسلہ ہٹ کر نہ تھا
قتل کرتا تھا مجھے وہ پے بہ پے
اس کے ہاتھوں میں مگر خنجر نہ تھا
اپنے ہی ہم زاد سے ڈرتا ہوں میں
یوں کسی آسیب سے کچھ ڈر نہ تھا
ہم یہ سودا اپنے سر میں لے چلے
اس گلی میں ایک بھی پتھر نہ تھا
- Nama-e-Gul
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.