پچاس سالوں میں دو اک برس کا رشتہ تھا
پچاس سالوں میں دو اک برس کا رشتہ تھا
مری وفا سے تمہاری ہوس کا رشتہ تھا
ہمارا پیار تو تھا چاند اور چکورے سا
تمہارا عشق ہی گل سے مگس کا رشتہ تھا
رہ حیات کا میں ایسا اک مسافر تھا
کہ جیسے شہر کی سڑکوں سے بس کا رشتہ تھا
سنا ہے میں نے مساجد کے ان مناروں سے
منادروں کے ان اونچے کلس کا رشتہ تھا
ترس رہے ہیں جو گلشن میں آشیانوں کو
کل انہیں مرغ چمن کا قفس سے رشتہ تھا
میں سوچتا ہوں بھلا میرے جسد خاکی سے
اے اشکؔ کیا مرے تار نفس کا رشتہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.