پڑا ہے زندگی کے اس سفر سے سابقہ اپنا
پڑا ہے زندگی کے اس سفر سے سابقہ اپنا
جہاں چلتا ہے اپنے ساتھ خالی راستہ اپنا
کسی دریا کی صورت بہہ رہی ہوں اپنے اندر میں
مرا ساحل بڑھاتا جا رہا ہے فاصلہ اپنا
لٹا کے اپنا چہرہ تک رہی ہوں اپنا منہ جیسے
کوئی پاگل الٹ کے دیکھتا ہو آئینہ اپنا
یہ بستی لوگ کہتے ہیں مرے خوابوں کی بستی ہے
گنوا بیٹھی ہوں میں بد قسمتی سے حافظہ اپنا
گئے موسم میں میں نے کیوں نہ کاٹی فصل خوابوں کی
میں اب جاگی ہوں جب پھل کھو چکے ہیں ذائقہ اپنا
فسانہ در فسانہ پھر رہی ہے زندگی جب سے
کسی نے لکھ دیا ہے طاق نسیاں پر پتہ اپنا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 484)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.