پڑا ہوا میں کسی آئنے کے گھر میں ہوں
پڑا ہوا میں کسی آئنے کے گھر میں ہوں
یہ تیرا شہر ہے یا خواب کے نگر میں ہوں
اڑائے پھرتی ہے ان دیکھے ساحلوں کی ہوا
میں ایک عمر سے اک بے کراں سفر میں ہوں
تجھے یہ وہم کہ میں تجھ سے بے تعلق ہوں
مجھے یہ دکھ کہ ترے حلقۂ اثر میں ہوں
مری تلاش میں گرداں ہیں تیر کرنوں کے
چھپا ہوا میں خنک سایۂ شجر میں ہوں
میں تیری سمت بھی آؤں گا معرفت کو تری
ابھی تو اپنے ہی عرفاں کی رہ گزر میں ہوں
تری اڑان میں شامل ہے تربیت میری
مجھے نہ بھول کہ میں تیرے بال و پر میں ہوں
بلا رہا ہے ادھر مجھ کو میرا مستقبل
گھرا ہوا میں ادھر حال کے بھنور میں ہوں
رکھے گی تجھ کو معطر سدا مہک میری
رچا ہوا میں ترے گھر کے بام و در میں ہوں
مری پرکھ کو بھی آئیں گے جوہری بیتابؔ
ہوں لعل ناب مگر شہر کم نظر میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.