پڑھ رہا ہوں نصاب ہو جیسے
اس کا چہرہ کتاب ہو جیسے
یوں بسر کر رہا ہوں دنیا میں
زندگانی عذاب ہو جیسے
شاخ قامت پہ وہ حسیں چہرہ
ایک تازہ گلاب ہو جیسے
یوں وہ رہتا ہے میری آنکھوں میں
میری آنکھوں کا خواب ہو جیسے
وہ مرے بخت کے خزینے میں
گوہر لا جواب ہو جیسے
اس کی ہستی کتاب ہستی کا
اک حسیں انتساب ہو جیسے
زہر آلام دل کے ساغر میں
اک پرانی شراب ہو جیسے
جھوٹ اب بولتے ہیں لوگ ایسے
یہ بھی کار ثواب ہو جیسے
ریگ دشت خیال میں شاہدؔ
یاد اس کی سراب ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.