پہلے بنتی ہی نہ تھی بات سو اب بنتی ہے
پہلے بنتی ہی نہ تھی بات سو اب بنتی ہے
آج کل ان کے تصور سے غضب بنتی ہے
چلئے چل کر کہیں ڈھونڈے کوئی اجڑی ہوئی رات
اپنی ان چاند ستاروں سے تو کب بنتی ہے
نفس جب روح پہ حاوی ہو تو پھر وحشت میں
تشنگی دیکھیے قربت کا سبب بنتی ہے
سرمئی شام میں سورج کا لہو مل جائے
تب کہیں جا کے مری جان یہ شب بنتی ہے
پھر سنبھالے نہ سنبھلتی ہے اگر بگڑے تو
اور بگاڑے نہ بگڑتی ہے کہ جب بنتی ہے
پہلے پہلے تو کسی کھیل سی لگتی ہے مگر
سر پہ چڑھ جائے محبت تو طلب بنتی ہے
عاشقی حد سے گزرتی ہے تبھی جا کے شہابؔ
قیس و فرہاد کا رانجھے کا لقب بنتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.