پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا
دلچسپ معلومات
(اکتوبر 1930ء )
پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا
اب یہ کاوش ہے کہ کیوں بیمار اچھا ہو گیا
دل بھی پہلو میں کبھی اک چیز تھا یادش بخیر
اب خدا جانے کہاں جاتا رہا کیا ہو گیا
آ گئے لو وہ عیادت کے لئے خود آ گئے
ہو گیا بیمار درد ہجر اچھا ہو گیا
ایک موتی سا چمکتا ہے سر مژگان ناز
اوج پر کیا میری قسمت کا ستارا ہو گیا
ہو گیا سب میرے شکوؤں کا جواب لا جواب
ان کا شرما کر یہ کہہ دینا تمہیں کیا ہو گیا
کثرت دیدار سے ان کی نگاہیں جھک گئیں
عکس مژگاں کا نقاب روئے زیبا ہو گیا
سہتے سہتے جو نہ سہنا تھا اسے بھی سہہ لیا
پیتے پیتے زیر غم آخر گوارا ہو گیا
آپ ہی پہلے اٹھا دی روئے روشن سے نقاب
آپ ہی پھر پوچھتے ہیں چاند کو کیا ہو گیا
رات بھیگی جا رہی ہے سرد آہیں ہو چلیں
چھوڑ یہ مد ہوشیاں طالبؔ سویرا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.