پہلے قبرستان آتا ہے پھر اپنی بستی آتی ہے
پہلے قبرستان آتا ہے پھر اپنی بستی آتی ہے
جانے کتنی قبروں سے ہو کر شمع ہستی آتی ہے
چڑھ کر ساری شرابیں جب اوقات پہ اپنی آ جاتی ہیں
چڑھتا ہے دریائے خوں اور مٹی کو مستی آتی ہے
روشنی اس کی ڈاک سے آنے میں تو زمانے لگ جاتے ہیں
اس دوران اک نور کی چٹھی کبھی کبھی دستی آتی ہے
بازار ہستی جاتے ہیں کیا کیا خواہش لے کر لیکن
موت خرید کے لے آتے ہیں کیوں کہ ذرا سستی آتی ہے
کچی مٹی کے فرحتؔ احساس ذرا پانی میں سنبھل کر
دریا میں تم خوب نہاتے ہو جب بھی مستی آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.