پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہو گیا
پہلے تو خواب ذہن میں تشکیل ہو گیا
پھر سیل وقت میں کہیں تحلیل ہو گیا
بے نور راستوں میں جو بھٹکے ہوئے تھے لوگ
جگنو بھی ان کے واسطے قندیل ہو گیا
کنکر ملامتوں کے گراتا ہے مثل سنگ
مجھ میں کوئی پرند ابابیل ہو گیا
وقت طلوع آیا گہن آفتاب پر
دن چڑھ رہا تھا رات میں تبدیل ہو گیا
تھا جس غنی کے پاس خزینۂ علم و فن
وہ عہد نو کے ہاتھ میں زنبیل ہو گیا
اپنے گھروں کے کر دئے آنگن لہو لہو
ہر شخص میرے شہر کا قابیل ہو گیا
لوح جبیں پہ وقت نے وہ حرف لکھ دئیے
چہرہ غم حیات کی تفصیل ہو گیا
صد شکر سوزؔ میرے خیالات کے لئے
میرا قلم وسیلۂ ترسیل ہو گیا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 305)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.