پہلے تو اس کی ذات غزل میں سمیٹ لوں
پہلے تو اس کی ذات غزل میں سمیٹ لوں
پھر ساری کائنات غزل میں سمیٹ لوں
ہوتے ہیں رونما جو زمانے میں روز و شب
وہ سارے حادثات غزل میں سمیٹ لوں
پہلے تو میں غزل میں کہوں اپنے دل کی بات
پھر سب کے دل کی بات غزل میں سمیٹ لوں
کوئی خیال ذہن سے بچ کر نہ جا سکے
سارے تصورات غزل میں سمیٹ لوں
مقبول بارگاہ رسالت ہوں میرے شعر
سرمایۂ نجات غزل میں سمیٹ لوں
جوہرؔ وہ بات جس کا تعلق ہو زیست سے
ایسی ہر ایک بات غزل میں سمیٹ لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.