پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے
پہلی سی چاہتوں کے وہ منظر نہیں رہے
عاشق تو بے شمار ہیں دلبر نہیں رہے
اس عہد نو میں اور تو سب کچھ ملا مگر
شرم و حیا کے قیمتی زیور نہیں رہے
یہ پھول یہ چراغ یہ تاروں کا قافلہ
سب کچھ ہے تیرے خواب کے پیکر نہیں رہ
دل کے نگر میں قید ہیں چاہت کی بلبلیں
وہ موسم بہار کے منظر نہیں رہے
لائی تھی جتنی سیپیاں سب بانجھ ہو گئیں
حیران ہوں کسی میں بھی گوہر نہیں رہے
میں نے نگارؔ سانسیں بھی کر دیں تھی جن کے نام
وہ ایک پل کو بھی مرے ہو کر نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.