پیدا یہ غبار کیوں ہوا ہے
اور آخری بار کیوں ہوا ہے
میں کب سے کھڑا ہوں اس کنارے
دریا مرے پار کیوں ہوا ہے
سب کچھ تبدیل ہوتے ہوتے
شبنم سے شرار کیوں ہوا ہے
دیکھا ہوا راستہ یہ میرا
دشوار گزار کیوں ہوا ہے
گھیرے میں لیے ہوئے ہوں خود کو
ہر سو یہ حصار کیوں ہوا ہے
جو پانو پکڑ رہا تھا پہلے
اب سر پہ سوار کیوں ہوا ہے
چھوڑا تھا جو کام دل نے اس پر
پھر سے تیار کیوں ہوا ہے
پہلے تو نہیں تھا یہ طریقہ
مجمع یہ قطار کیوں ہوا ہے
آبا تو ظفرؔ نہیں تھے ایسے
پھر شعر شعار کیوں ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.