پک گئی ہیں عادتیں باتوں سے سر ہوں گی نہیں
پک گئی ہیں عادتیں باتوں سے سر ہوں گی نہیں
کوئی ہنگامہ کرو ایسے گزر ہوگی نہیں
ان ٹھٹھرتی انگلیوں کو اس لپٹ پر سینک لو
دھوپ اب گھر کی کسی دیوار پر ہوگی نہیں
بوند ٹپکی تھی مگر وہ بوندوں بارش اور ہے
ایسی بارش کی کبھی ان کو خبر ہوگی نہیں
آج میرا ساتھ دو ویسے مجھے معلوم ہے
پتھروں میں چیخ ہرگز کارگر ہوگی نہیں
آپ کے ٹکڑوں کے ٹکڑے کر دئے جائیں گے پر
آپ کی تعظیم میں کوئی کسر ہوگی نہیں
صرف شاعر دیکھتا ہے قہقہوں کی اصلیت
ہر کسی کے پاس تو ایسی نظر ہوگی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.