Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پلکوں کی دہلیز پہ چمکا ایک ستارا تھا

امجد اسلام امجد

پلکوں کی دہلیز پہ چمکا ایک ستارا تھا

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    پلکوں کی دہلیز پہ چمکا ایک ستارا تھا

    ساحل کی اس بھیڑ میں جانے کون ہمارا تھا

    کہساروں کی گونج کی صورت پھیل گیا ہے وہ

    میں نے اپنے آپ میں چھپ کر جسے پکارا تھا

    سر سے گزرتی ہر اک موج کو ایسے دیکھتے ہیں

    جیسے اس گرداب فنا میں یہی سہارا تھا

    ہجر کی شب وہ نیلی آنکھیں اور بھی نیلی تھیں

    جیسے اس نے اپنے سر سے بوجھ اتارا تھا

    جس کی جھلملتا میں تم نے مجھ کو قتل کیا

    پت جھڑ کی اس رات وہ سب سے روشن تارا تھا

    ترک وفا کے بعد ملا تو جب معلوم ہوا

    اس میں کتنے رنگ تھے اس کے کون ہمارا تھا

    کون کہاں پر جھوٹا نکلا کیا بتلاتے ہم

    دنیا کی تفریح تھی اس میں ہمیں خسارا تھا

    جو منزل بھی راہ میں آئی دل کا بوجھ بنی

    وہ اس کی تعبیر نہ تھی جو خواب ہمارا تھا

    یہ کیسی آواز ہے جس کی زندہ گونج ہوں میں

    صبح ازل میں کس نے امجدؔ مجھے پکارا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Fishaar (Pg. 74)
    • Author : Amjad Islam Amjad
    • مطبع : Jahangir Book Depot (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے