پلکوں کی دہلیز پہ چمکا ایک ستارا تھا
پلکوں کی دہلیز پہ چمکا ایک ستارا تھا
ساحل کی اس بھیڑ میں جانے کون ہمارا تھا
کہساروں کی گونج کی صورت پھیل گیا ہے وہ
میں نے اپنے آپ میں چھپ کر جسے پکارا تھا
سر سے گزرتی ہر اک موج کو ایسے دیکھتے ہیں
جیسے اس گرداب فنا میں یہی سہارا تھا
ہجر کی شب وہ نیلی آنکھیں اور بھی نیلی تھیں
جیسے اس نے اپنے سر سے بوجھ اتارا تھا
جس کی جھلملتا میں تم نے مجھ کو قتل کیا
پت جھڑ کی اس رات وہ سب سے روشن تارا تھا
ترک وفا کے بعد ملا تو جب معلوم ہوا
اس میں کتنے رنگ تھے اس کے کون ہمارا تھا
کون کہاں پر جھوٹا نکلا کیا بتلاتے ہم
دنیا کی تفریح تھی اس میں ہمیں خسارا تھا
جو منزل بھی راہ میں آئی دل کا بوجھ بنی
وہ اس کی تعبیر نہ تھی جو خواب ہمارا تھا
یہ کیسی آواز ہے جس کی زندہ گونج ہوں میں
صبح ازل میں کس نے امجدؔ مجھے پکارا تھا
- کتاب : Fishaar (Pg. 74)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Jahangir Book Depot (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.