پلکوں پر نم کیا پھیل گیا
ہر سمت دھواں سا پھیل گیا
مری ریکھا پوش ہتھیلی پر
اک شام کا سایا پھیل گیا
جو حرف چھپایا لوگوں سے
وہ چہرہ بہ چہرہ پھیل گیا
ترا نام لیا تو صحرا میں
اک سایہ اترا پھیل گیا
اب میرے اور خدا کے بیچ
اک ہجر کا لمحہ پھیل گیا
جب نئے سفر پر نکلا میں
رستوں پر صدمہ پھیل گیا
شاموں کی سرخی سمٹ گئی
راتوں کا قصہ پھیل گیا
میں پیاس بجھانے پہنچا تو
دریا میں صحرا پھیل گیا
اس ارض و سما کی وسعت میں
دکھ تیرا میرا پھیل گیا
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.