پلکوں پہ ستارہ سا مچلنے کے لیے تھا
پلکوں پہ ستارہ سا مچلنے کے لیے تھا
وہ شخص ان آنکھوں میں پگھلنے کے لیے تھا
وہ زلف ہواؤں میں بکھرنے کے لیے تھی
اور جسم مرا دھوپ میں جلنے کے لیے تھا
جس روز تراشے گئے یہ زخم اسی روز
اک زخم مری روح میں پلنے کے لیے تھا
اس خواب کی تعبیر مجھے ملتی بھی کیسے
وہ خواب تو افسانوں میں ڈھلنے کے لیے تھا
جس راہ کے پتھر کو روشؔ کوس رہے تھے
وہ راہ کا پتھر تو سنبھلنے کے لیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.