پلکوں تک آ کے اشک کا سیلاب رہ گیا
پلکوں تک آ کے اشک کا سیلاب رہ گیا
دریا درون حلقۂ گرداب رہ گیا
یہ کون ہے کہ جس کو ابھارے ہوئے ہے موج
وہ شخص کون تھا جو تہہ آب رہ گیا
نخل انا میں زور نمو کس غضب کا تھا
یہ پیڑ تو خزاں میں بھی شاداب رہ گیا
کیا شہر پر کھلی ہی نہیں آیت خلوص
کیا ایک میں ہی واقف آداب رہ گیا
کچھ ذکر یار جس میں تھا کچھ ذکر وصل یار
تدوین زندگی میں وہی باب رہ گیا
جو شے یہاں کی تھی وہ یہیں چھوڑ دی مگر
آنکھوں کے بیچ ایک ترا خواب رہ گیا
دیکھا جو پھر سے جانب دریا رواں مجھے
بل کھا کے اپنے آپ میں گرداب رہ گیا
انجمؔ تری زمین ابھی کتنی دور ہے
کوسوں پرے تو قریۂ مہتاب رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.