پنجوں کے بل کھڑے ہوئے شب کی چٹان پر
پنجوں کے بل کھڑے ہوئے شب کی چٹان پر
ناخن سے اک خراش لگا آسمان پر
برسوں درون سینہ سلگنا ہے پھر ہمیں
لگتا ہے قفل حبس ہوا کے مکان پر
اک دہاڑ ہے کہ چاروں طرف سے سنائی دے
گرداب چشم بن گئیں آنکھیں مچان پر
موجود بھی کہیں نہ کہیں التوا میں ہے
جو ہے نشان پر وہ نہیں ہے نشان پر
اس میں کمال اس کی خبر سازیوں کا ہے
کھاتا ہوں میں فریب جو سچ کے گمان پر
سرکش کو نصف عمر کا ہو لینے دیجئے
بک جائے گا کسی نہ کسی کی دکان پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.