پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے
پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے
سب اندھیرے دامن شب کے حوالے ہو گئے
میں نے جب چاہا کہ ہوں سیراب دل کی حسرتیں
سارے لمحے زندگی کے خشک پیالے ہو گئے
بغض و نفرت کے دھویں سے گھٹ رہے تھے سب کے دم
جل گئیں جب پیار کی شمعیں اجالے ہو گئے
حسرتوں کو منزلیں مل جائیں ممکن ہی نہیں
خواہشوں کے راستے اب اور کالے ہو گئے
اب کہیں ایسا نہ ہو ناسور بن جائیں یہ سب
دل پہ جتنے بھی نشاں تھے وہ تو چھالے ہو گئے
مجھ کو میدان مصیبت میں اکیلا دیکھ کر
مجھ سے آگے میری ہمت کے رسالے ہو گئے
سانپ کی مانند یہ بھی ایک دن ڈس جائے گا
چشم حسرت میں بہت دن خواب پالے ہو گئے
ایک کوشش اور کر کے دیکھتے شاربؔ میاں
اب بہت دن آپ کو کیچڑ اچھالے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.