پرندے کھیت میں اب تک پڑاؤ ڈالے ہیں
پرندے کھیت میں اب تک پڑاؤ ڈالے ہیں
شکاری آج تماشہ دکھانے والے ہیں
ہوائیں تیز ہیں آندھی نے پر نکالے ہیں
بہت اداس پتنگیں اڑانے والے ہیں
کمند پھینک نہ دینا زمیں کی وسعت پر
نئے جزیرے سمندر نے پھر اچھالے ہیں
چلو کے دیکھ لیں غالبؔ کے گھر کی دیواریں
نئی رتوں نے بیاباں میں ڈیرے ڈالے ہیں
گلی گلی میں چمکتی ہے درد کی خوشبو
ہمارے زخم مہکتے ہوئے اجالے ہیں
اب اپنے آپ سے ملنے کی جستجو کیا ہو
تمہارے شہر کے سب آئنے تو کالے ہیں
جو لوگ واقعی منصف مزاج ہیں انجمؔ
سنا ہے آج وہ چہرے بدلنے والے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.