پس منظروں کے سامنے منظر ہی رہ نہ جائیں
پس منظروں کے سامنے منظر ہی رہ نہ جائیں
سینوں کے راز سینوں کے اندر ہی رہ نہ جائیں
کہنے کی بات اور ہے کرنے کی بات اور
یعنی یہ سوچ لیجئے کہہ کر ہی رہ نہ جائیں
دیکھو وہی تو وقت نہیں آ رہا ہے پھر
پھر آج اپنے ساتھ بہتر ہی رہ نہ جائیں
اک دوسرے کو یہ جو ہڑپ کر رہے ہیں ہم
سوچو زمیں نہ ہو تو سمندر ہی رہ نہ جائیں
اس بار گر پڑی ہیں چھتیں بھی مکان کی
اس بار ہاتھ ہاتھ پہ دھر کر ہی رہ نہ جائیں
بھائی دعا کا شیش محل بھی ہے کوئی چیز
ہاتھوں میں بد دعاؤں کے پتھر ہی رہ نہ جائیں
کچھ کر کے اے نشاطؔ دکھاؤ وگرنہ پھر
افراسیاب و خضر و سکندر ہی رہ نہ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.