پت جھڑ کا موسم تھا لیکن شاخ پہ تنہا پھول کھلا تھا
پت جھڑ کا موسم تھا لیکن شاخ پہ تنہا پھول کھلا تھا
جس کو ہم پتھر سمجھے تھے چشمہ جیسا پھوٹ بہا تھا
اب تو آنکھیں پاپ بھری ہیں ایک سمے یارو ایسا تھا
اگلے گھر کی چھت کے پیچھے چاند بہت پیارا لگتا تھا
ننگ دھڑنگ اک ننھا منا پیچھے پیچھے دوڑ رہا تھا
آگے اڑنے والے وقت نے پل بھر کو مڑ کر دیکھا تھا
پھولوں والے ترکش کے اک تیر نے میری آنکھیں لے لیں
اور جس نے چلہ کھینچا تھا وہ بھی اک اندھا لڑکا تھا
گھر سے نکلو دھوپ میں بیٹھو دیکھو اس پیپل کا سایہ
جس کے نیچے تم ایسا اک بھولا بچہ کھیل رہا تھا
جو پاگل عورت پرسوں تک اک گڑیا نوچا کرتی تھی
کل اس کی جھلمل چنری میں ایک مٹیالا گڈا سا تھا
یوں تو ہری بھری راہوں میں روز نیا میلا لگتا ہے
جب میں گھر سے نکلا یا تو میں تھا یا مرا سایا تھا
میں سمجھا تھا میرے سر اور زخم کی نسبت پر معنی ہے
اور کوئی تھا جس کی خاطر بچوں نے پتھر پھینکا تھا
اشکؔ اک مدت تک گم سم سے پیڑ نے رم جھم برکھا جھیلی
آگ لگی تو چنگاری کے چاروں اور دھواں پھیلا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.