پتھر میں فن کے پھول کھلا کر چلا گیا
پتھر میں فن کے پھول کھلا کر چلا گیا
کیسے امٹ نقوش کوئی چھوڑتا گیا
سمٹا ترا خیال تو گل رنگ اشک تھا
پھیلا تو مثل دشت وفا پھیلتا گیا
سوچوں کی گونج تھی کہ قیامت کی گونج تھی
تیرا سکوت حشر کے منظر دکھا گیا
یا تیری آرزو مجھے لے آئی اس طرف
یا میرا شوق راہ میں صحرا بچھا گیا
وہ جس کو بھولنے کا تصور محال تھا
وہ عہد رفتہ رفتہ مجھے بھولتا گیا
جب اس کو پاس خاطر آزردگاں نہیں
مڑ مڑ کے کیوں وہ دور تلک دیکھتا گیا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 173)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.