پتھروں میں آئنا موجود ہے
یعنی مجھ میں دوسرا موجود ہے
زمزمہ پیرا کوئی تو ہے یہاں
صحن گلشن میں ہوا موجود ہے
خواب ہو کر رہ گیا اپنے لیے
جاگ اٹھنے کی سزا موجود ہے
اک سمندر ہے دل عشاق میں
جس میں ہر موج بلا موجود ہے
آسمانی گھنٹیوں کے شور میں
اس بدن کی ہر صدا موجود ہے
میں کتاب خاک کھولوں تو کھلے
کیا نہیں موجود کیا موجود ہے
جنت ارضی بلاتی ہے تمہیں
آؤ ثروتؔ راستہ موجود ہے
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 44)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.