پیام آئے ہیں اس یار بے وفا کے مجھے
پیام آئے ہیں اس یار بے وفا کے مجھے
جسے قرار نہ آیا کہیں بھلا کے مجھے
جدائیاں ہوں تو ایسی کہ عمر بھر نہ ملیں
فریب دو تو ذرا سلسلے بڑھا کے مجھے
نشے سے کم تو نہیں یاد یار کا عالم
کہ لے اڑا ہے کوئی دوش پر ہوا کے مجھے
میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے
اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے
تمہارے بام سے اب کم نہیں ہے رفعت دار
جو دیکھنا ہو تو دیکھو نظر اٹھا کے مجھے
کھنچی ہوئی ہے مرے آنسوؤں میں اک تصویر
فرازؔ دیکھ رہا ہے وہ مسکرا کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.