پیچ رکھتے ہو بہت صاحبو دستار کے بیچ
پیچ رکھتے ہو بہت صاحبو دستار کے بیچ
ہم نے سر گرتے ہوئے دیکھے ہیں بازار کے بیچ
باغبانوں کو عجب رنج سے تکتے ہیں گلاب
گل فروش آج بہت جمع ہیں گلزار کے بیچ
قاتل اس شہر کا جب بانٹ رہا تھا منصب
ایک درویش بھی دیکھا اسی دربار کے بیچ
کج اداؤں کی عنایت ہے کہ ہم سے عشاق
کبھی دیوار کے پیچھے کبھی دیوار کے بیچ
تم ہو نا خوش تو یہاں کون ہے خوش پھر بھی فرازؔ
لوگ رہتے ہیں اسی شہر دل آزار کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.