پیڑ پر جانے کس کا دھیان پڑا
ایک پتھر کہیں سے آن پڑا
ایک ہجرت تو مجھ کو تھی درپیش
ہجر بھی اس کے درمیان پڑا
یہ شب تار تار میری ردا
یہ ستاروں کا سائبان پڑا
ایک پلڑے میں رکھ دیا تجھ کو
دوسرے میں تھا اک جہان پڑا
کیسی ٹھوکر لگی یہ سپنے میں
آنکھ پر کس کا یہ نشان پڑا
ایک مٹھی میں پھر زمیں سمٹی
ایک آنسو میں آسمان پڑا
زندگی یاد آ گئی مجھ کو
پھر تری سمت میرا دھیان پڑا
تو نے نام و نشاں دیا مجھ کو
میرا ہونا تھا بے نشان پڑا
گرتے رہتے ہیں اس میں شام و سحر
بھرتا رہتا ہے خاکدان پڑا
یہ ہے کشتی وجود کی جاناںؔ
یہ پھٹا دل کا بادبان پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.