Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پنشن یافتہ

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    نہ اب میں پیار کر سکتا ہوں اور نہ ڈانٹ سکتا ہوں

    جو باقی رہ گئے ہیں دن انہیں بس کاٹ سکتا ہوں

    جو مل جائے اسی پر اکتفا کرنا ہی پڑتا ہے

    کوئی شے اپنی مرضی سے نہ اب میں چھانٹ سکتا ہوں

    ہوا ہوں جب سے پنشن یافتہ یہ حال ہے یارو

    نہ کوئی قرض دیتا ہے نہ پنشن بانٹ سکتا ہوں

    یہی کیا کم ہے خود مختار ہوں میں جب بھی جی چاہے

    تمناؤں کے پر اڑنے سے پہلے کاٹ سکتا ہوں

    میں اپنے وقت کے ہاتھوں میں ہوں جیسے چھٹی انگلی

    نہ استعمال کر سکتا ہوں اور نہ کاٹ سکتا ہوں

    غموں کی کھیر ٹیڑھی ہی نہیں گاڑھی بھی ہوتی ہے

    نہ پی جاتی ہے یہ اور نہ اسے میں چاٹ سکتا ہوں

    اڑا کر دیکھ لے کوئی پتنگیں اپنی شیخی کی

    بلندی پر اگر ہوں بھی تو کنے کاٹ سکتا ہوں

    یہی توفیق کیا کم ہے کہ روتوں کو ہنسا کر میں

    دکھوں کا بوجھ کم کر کے غموں کو بانٹ سکتا ہوں

    خلیج بغض و نفرت گر دلوں میں ہو گئی پیدا

    اسے میں ؔخواہ مخواہ ہنستے ہنساتے پاٹ سکتا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے