پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں
پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں
کب سکوں پائیں گی بھٹکی ہوئی بے کل روحیں
پا شکستہ ہیں شب و روز کے ویرانے میں
ڈھونڈتی ہیں کسے اس دشت میں پاگل روحیں
جب بھی اٹھتے ہیں نگاہوں سے غم جاں کے حجاب
دیکھ لیتی ہیں کسی شوخ کا آنچل روحیں
رونما ہو چمن دہر میں اے ابر نشاط
درد کی دھوپ میں سنولائی ہیں کومل روحیں
دل کے اجڑے ہوئے مندر کو بسانے کے لئے
لے کے آئی تھیں کسی یاد کی مشعل روحیں
رات سپنوں کی سبھا میں مرے ہم راہ رہیں
جب کھلی آنکھ ہوئیں آنکھ سے اوجھل روحیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.