پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا
صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح
جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا
اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں
سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا
مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا
دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا
کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں
اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا
- کتاب : jalti havaa ka giit (Pg. 143)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.