پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے
پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے
ہم گجر بجنے سے دھوکا کھا گئے
ہائے خوابوں کی خیاباں سازیاں
آنکھ کیا کھولی چمن مرجھا گئے
کون تھے آخر جو منزل کے قریب
آئنے کی چادریں پھیلا گئے
کس تجلی کا دیا ہم کو فریب
کس دھندلکے میں ہمیں پہنچا گئے
ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا
اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے
اک پہیلی کا ہمیں دے کر جواب
اک پہیلی بن کے ہر سو چھا گئے
پھر وہی اختر شماری کا نظام
ہم تو اس تکرار سے اکتا گئے
رہنماؤ رات ابھی باقی سہی
آج سیارے اگر ٹکرا گئے
کیا رسا نکلی دعائے اجتہاد
وہ چھپاتے ہی رہے ہم پا گئے
بس وہی معمار فردا ہیں ندیمؔ
جن کو میرے ولولے راس آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.