پھر چھلکتا ہے جام وحشت کا
پھر چھلکتا ہے جام وحشت کا
شاہ خوباں سلام وحشت کا
ایک چشم غزال کرتی ہے
چار سو اہتمام وحشت کا
وہ گراں گوش ہو ہمہ تن گوش
تو سناؤں کلام وحشت کا
چاک ہے اب ترا گریباں بھی
دیکھ لے انتقام وحشت کا
موج حیرت سفر میں رکھتی ہے
ڈھونڈھتا ہوں قیام وحشت کا
آج تو باغباں نے گلشن میں
اک بچھایا ہے دام وحشت کا
اک طرف موجہ سکوں ہے ندیمؔ
اک جانب خرام وحشت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.