پھر کوئی محشر اٹھانے میری تنہائی میں آ
پھر کوئی محشر اٹھانے میری تنہائی میں آ
اپنے ہونے کی خبر لے کر کبھی بستی میں آ
دیکھنا ٹھہرا تو پھر اک یہ تماشا بھی سہی
آگ لگنے کی خبر سن کر ہی اب کھڑکی میں آ
اے مرے ہونٹوں کی لذت شاخ کو بوجھل نہ کر
اک ہلورے میں شجر سے ٹوٹ کر جھولی میں آ
جرم بے لذت ہے ساحل پر تری تر دامنی
یا پلٹ خشکی کی جانب یا کھلے پانی میں آ
توڑ بھی دے حلقۂ یاراں بہت شب ڈھل چکی
نقل زندانی کو گھر کی چار دیواری میں آ
میرے پیروں میں تو زنجیریں گلی کوچوں کی ہیں
مجھ سے ملنے شہر کی گنجان آبادی میں آ
خواہش بے خانماں کو لا مکان حرف میں
نو ولد بچے کی صورت پیکر معنی میں آ
نیند کچھ کر لے کہ تازہ آنکھ پہ سورج کھلے
صبح ساحل پر اترنا ہے تو اس کشتی میں آ
خون شریانوں کا آنکھوں میں دکھائی دے سکے
تو بھی دریا ہے اگر شاہدؔ تو طغیانی میں آ
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 32)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.