پھر سے وہی حالات ہیں امکاں بھی وہی ہے
پھر سے وہی حالات ہیں امکاں بھی وہی ہے
ہم بھی ہیں وہی مسئلۂ جاں بھی وہی ہے
کچھ بھی نہیں بدلا ہے یہاں کچھ نہیں بدلا
آنکھیں بھی وہی خواب پریشاں بھی وہی ہے
یہ جال بھی اس نے ہی بچھایا تھا اسی نے
خوش خوش بھی وہی شخص تھا حیراں بھی وہی ہے
اے وقت کہیں اور نظر ڈال یہ کیا ہے
مدت کے وہی ہاتھ گریباں بھی وہی ہے
کل شام جو آنکھوں سے چھلک آیا تھا میری
تم خوش ہو کہ اس شام کا عنواں بھی وہی ہے
ہر تیر اسی کا ہے ہر اک زخم اسی کا
ہر زخم پہ انگشت بدنداں بھی وہی ہے
شہپرؔ وہی بھولا ہوا قصہ وہی پھر سے
اچھا ہے تری شان کے شایاں بھی وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.