پھر سے وہ لوٹ کر نہیں آیا
پھر دعا میں اثر نہیں آیا
چین آئے گا کیسے آج کی شب
تارے نکلے، قمر نہیں آیا
لکھتے دیکھا تھا خواب میں ان کو
اب تلک نامہ بر نہیں آیا
میرے مرنے پہ آیا سارا جہاں
جو تھا اک با خبر نہیں آیا
چل بسی ماں لئے کھلی آنکھیں
اس کا، نور نظر نہیں آیا
یوں تو پتھر بہت سے دیکھے ہیں
کوئی تم سا نظر نہیں آیا
شام ڈھلنے لگی ہے اب مفتیؔ
صبح کا بھولا گھر نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.