پھر وہ دریا ہے کناروں سے چھلکنے والا
پھر وہ دریا ہے کناروں سے چھلکنے والا
شہر میں کوئی نہیں آنکھ جھپکنے والا
جس سے ہر شاخ پہ پھوٹی ترے آنے کی مہک
آم کے پیڑ پہ وہ بور ہے پکنے والا
یوں تو آنگن میں چراغوں کی فراوانی ہے
بجھتا جاتا ہے وہ اک نام چمکنے والا
پھر کہانی میں نشانی کی طرح چھوڑ گیا
دل کی دہلیز پہ اک درد دھڑکنے والا
ہجر ٹکسال میں ڈھالے گا غزل کے سکے
تیری محفل میں کبھی بول نہ سکنے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.